`Umar ibn al-Khattab, may Allah be pleased with him, said: When the Prophet, peace and blessings be upon him, secluded himself from his wives, I entered the mosque and the people were poking at the gravel and saying, "The Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, has divorced his wives." This was before they were commanded to wear hijab. Umar said, "We will know that today." So I entered upon `Aisha and said, "O daughter of Abu Bakr, your matter has reached the point where you harm Allah and His Messenger." She said, "What is it to me and to you, O son of al-Khattab? Mind your own business." So I entered upon Hafsa bint `Umar and said to her, "O Hafsa, your matter has reached the point where you harm Allah and His Messenger. I have learned that the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, does not love you. Were it not for me, he would have divorced you." She began to cry intensely. I said, "Where is the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him?" She said, "He is in his storeroom in the upper room." I entered and there I found Rabah, a young servant of the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, sitting on the doorstep of the upper room with his legs stretched out on a piece of wood which the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, would ascend and descend. I called out, "O Rabah, ask permission for me to see the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him." He looked at the room then he looked at me and did not say anything. I said, "O Rabah, ask permission for me to see the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, for I think the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, thinks I have come because of Hafsa. By Allah, if the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, commanded me to strike her neck, I would strike her neck." I raised my voice. He pointed to me with his hand so I entered upon the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, and he was lying down on a mat. He said, "So I sat down and there was a waist sheet on him and nothing else. The mat had left its mark on his side. I looked with my own eyes into the storeroom of the Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, and there I saw a handful of barley about the measure of a sa' and the like of it dates in a corner of the room. I also saw a waterskin." Abu Hafs said, "The waterskin was a leather container whose hair had worn away and was not tanned." My eyes began to tear up. He said, "What makes you cry, O son of al-Khattab?" I said, "O Prophet of Allah, why should I not cry when this mat has left its mark on your side, and this is your storeroom, I see nothing in it except what I see? Yet Caesar and Chosroes are amidst fruits and rivers, while you are the Messenger of Allah, His chosen one, and this is your storeroom!" He said, "O son of al-Khattab, are you not content that the Hereafter should be for us and this world for them?" I said, "Yes." I entered upon him while I could still see anger in his face. I said, "O Messenger of Allah, whatever difficulty comes to you from women, if you divorce them then surely Allah, His angels, Gabriel, Michael, I and Abu Bakr are with you." By Allah, I had barely finished speaking when I hoped that Allah would confirm my words, and this verse of choice was revealed, "Perhaps his Lord, if he divorced you, would substitute for him wives better than you." {Quran 66:5} "And if they both conspire against him, then indeed Allah is his protector." {Quran 66:4} This verse was revealed because `Aisha and Hafsa used to conspire against the rest of the wives of the Prophet, peace and blessings be upon him. I said, "O Messenger of Allah, have you divorced them?" He said, "No." I said, "O Messenger of Allah, should I go down then and tell them you have not divorced them?" He said, "Yes, if you wish." I continued to speak with him until the anger had left his face, he smiled, and he had the most beautiful smile of all people. Then the Prophet of Allah, peace and blessings be upon him, went out and I went out, steadying myself on the wood. He went down walking on the ground without holding anything with his hand. I said, "O Messenger of Allah, you were in the upper room for twenty-nine days." He went to the door of the mosque and called out in his loudest voice, "The Prophet has not divorced his wives." And this verse was revealed, "And when there comes to them information about [public] security or fear, they spread it around." {Quran 4:83} until His saying, "Except for those who reason with him about it." {Quran 4:83} And I was the one who reasoned with him about that matter and Allah revealed the verse of choice.
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی ازواج مطہرات سے علیحدگی اختیار کر لی تو میں مسجد میں داخل ہوا تو لوگ کنکریوں سے کھیل رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے اور یہ اس سے پہلے کی بات ہے جب انہیں حجاب کا حکم دیا گیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آج ہم اس بات کو جان لیں گے۔ چنانچہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس داخل ہوا اور عرض کی کہ اے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی! تمہارا معاملہ وہاں تک پہنچ گیا ہے کہ تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء پہنچاتی ہو۔ انہوں نے فرمایا کہ اے خطاب کے بیٹے! تجھے اور مجھے کیا؟ تم اپنا کام کرو۔ پھر میں حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما کے پاس داخل ہوا اور ان سے کہا کہ اے حفصہ! تمہارا معاملہ وہاں تک پہنچ گیا ہے کہ تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء پہنچاتی ہو۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے محبت نہیں فرماتے اگر میں نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں طلاق دے چکے ہوتے۔ وہ خوب رونے لگیں۔ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے بتلایا کہ اوپر والے کمرے میں اپنے حجرے میں ہیں۔ میں اوپر گیا تو وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک چھوٹے سے خادم رباح کو پایا کہ وہ حجرے کے دروازے پر بیٹھا ہوا ہے اور اس لکڑی پر اپنے پاؤں پھیلائے ہوئے ہے جس پر چڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اوپر تشریف لاتے اور اترتے تھے۔ میں نے کہا کہ اے رباح! میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کی اجازت لو۔ اس نے حجرے کی طرف دیکھا پھر میری طرف دیکھا اور کچھ نہ کہا۔ میں نے کہا کہ اے رباح! میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے کی اجازت لو، مجھے لگتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ میں حفصہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے آیا ہوں۔ اللہ کی قسم! اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس کی گردن مارنے کا حکم دیں تو میں اس کی گردن مار ڈالوں۔ اور میں نے اپنی آواز بلند کر دی۔ اس نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس داخل ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں بیٹھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک چادر تھی اور کچھ بھی نہ تھا، چٹائی کا نشان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو پر پڑ گیا تھا، میں نے اپنی آنکھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں دیکھا تو وہاں ایک صاع یا اس سے قریب کی مقدار میں جو کی ایک پوٹلی رکھی ہوئی تھی اور اسی قدر کھجوریں کونے میں رکھی ہوئی تھیں، اور میں نے ایک مشکیزہ بھی دیکھی۔ ابو حفص رحمہ اللہ نے کہا کہ وہ مشکیزہ چمڑے کا بنا ہوا تھا، جس کے بال گر چکے تھے اور وہ کچا تھا۔ میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمر کے بیٹے! تمہیں کس چیز نے رلایا؟ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! میں کیوں نہ روؤں جبکہ چٹائی کا نشان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو مبارک پر پڑ گیا ہے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حجرہ ہے، میں اس میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو آپ دیکھ رہے ہیں، حالانکہ قیصر اور کسریٰ پھلوں اور نہروں کے درمیان زندگی گزار رہے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے برگزیدہ ہیں اور یہ آپ کا حجرہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے خطاب کے بیٹے! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ آخرت ہمارے لیے ہو اور دنیا ان کے لیے۔ میں نے کہا کہ ہاں۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حال میں داخل ہوا تھا کہ ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کے آثار تھے۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! عورتوں کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو بھی تکلیف پہنچے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں طلاق دے دیں تو اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے، حضرت جبرائیل علیہ السلام، حضرت میکائیل علیہ السلام، میں اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ ہیں۔ اللہ کی قسم! ابھی میں نے اپنی بات ختم بھی نہ کی تھی کہ میں نے امید کی کہ اللہ تعالیٰ میری بات کی تصدیق فرمائے گا تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «عَسَىٰ رَبُّهُۥٓ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُۥٓ أَزْوَٰجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ» (الطلاق: 5) ’’قریب ہے کہ اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں تو ان کا رب انہیں تم سے بہتر بیویاں عطا فرمائے۔‘‘ اور فرمایا: «وَإِن يُطِعْنَكُمُ ٱلْمُخْتَلِفَٰتُ فِيهِ فَٱللَّهُ وَلِيُّهُۥ» (الطلاق: 4) ’’اور اگر یہ دونوں (بیویاں) تمہارے خلاف مکر کریں تو اللہ ان کا کارساز ہے۔‘‘ یہ آیت اس لیے نازل ہوئی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا باقی ازواج مطہرات کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکر کرتی تھیں۔ میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ نے انہیں طلاق دے دی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میں نیچے جاؤں اور انہیں بتاؤں کہ آپ نے انہیں طلاق نہیں دی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، اگر تم چاہو۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرتا رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے غصہ کے آثار زائل ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوبصورت مسکراہٹ والے تھے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے آئے اور میں بھی باہر آ گیا اور اس لکڑی پر سہارا لے کر نیچے اترا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر چلتے ہوئے نیچے تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو نہیں پکڑا تھا، میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتیس دن تک اوپر حجرے میں رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے دروازے پر تشریف لے گئے اور بلند آواز سے اعلان فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو طلاق نہیں دی ہے۔ اور یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «وَإِذَا جَآءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ ٱلْأَمْنِ أَوِ ٱلْخَوْفِ أَذَاعُوا۟ بِهِۦ» (النساء: 83) ’’جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی بات آتی ہے تو اسے مشہور کر دیتے ہیں۔‘‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «إِلَّا ٱلَّذِينَ أُو۟لُوٱ ٱلْأَمْرِ مِنْهُمْ» (النساء: 83) ’’سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان کے معاملات میں تدبر سے کام لیا ہو۔‘‘ اور میں نے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملے میں گفتگو کی تھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی۔
Hazrat Umar bin Khattab Radi Allahu Anhu ne bayan kya keh Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ne jab apni azwaj mutahirat se alagidaigi ikhtiyar kar li to mein masjid mein dakhil hua to log kankariyon se khel rahe the aur keh rahe the keh Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ne apni azwaj ko talaq de di hai aur yeh is se pehle ki baat hai jab unhen hijab ka hukum diya gaya tha. Hazrat Umar Radi Allahu Anhu ne farmaya keh aaj hum is baat ko jaan lenge. Chunancha mein Hazrat Ayesha Radi Allahu Anha ke pass dakhil hua aur arz ki keh aye Abu Bakr Radi Allahu Anhu ki sahibzadi! tumhara mamla wahan tak pahunch gaya hai keh tum Allah Ta'ala aur uske Rasul Sallallahu Alaihi Wasallam ko eza pahunchati ho. Unhon ne farmaya keh aye Khattab ke bete! tujhe aur mujhe kya? tum apna kaam karo. Phir mein Hazrat Hafsah bint Umar Radi Allahu Anhuma ke pass dakhil hua aur unse kaha keh aye Hafsah! tumhara mamla wahan tak pahunch gaya hai keh tum Allah Ta'ala aur uske Rasul Sallallahu Alaihi Wasallam ko eza pahunchati ho. Mujhe maloom hua hai keh Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam tumse mohabbat nahin farmate agar mein na hota to aap Sallallahu Alaihi Wasallam tumhen talaq de chuke hote. Woh khoob rone lagi. Meine kaha keh Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam kahan hain? Unhon ne batlaya keh upar wale kamare mein apne hujre mein. Mein upar gaya to wahan Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ke ek chhote se khadim Rabah ko paya keh woh hujre ke darwaze par baitha hua hai aur is lakdi par apne paon phelaye huye hai jis par chadh kar Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam upar tashreef late aur utarte the. Meine kaha keh aye Rabah! mere liye Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam se milne ki ijazat lo. Usne hujre ki taraf dekha phir meri taraf dekha aur kuchh na kaha. Meine kaha keh aye Rabah! mere liye Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam se milne ki ijazat lo, mujhe lagta hai keh Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam yeh samajh rahe honge keh mein Hafsah Radi Allahu Anha ki wajah se aaya hoon. Allah ki qasam! agar Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam mujhe iski gardan marne ka hukum den to mein iski gardan maar dalun. Aur mein ne apni aawaz buland kar di. Usne apne hath se ishara kiya to mein Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ke pass dakhil hua, aap Sallallahu Alaihi Wasallam ek chatai par lete huye the. Hazrat Umar Radi Allahu Anhu ne farmaya keh mein baith gaya to aap Sallallahu Alaihi Wasallam par ek chadar thi aur kuchh bhi na tha, chatai ka nishan aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke pahlu par pad gaya tha, mein ne apni aankhon se Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam ke hujre mein dekha to wahan ek sa'a ya is se qareeb ki miqdar mein jo ki ek potli rakhi hui thi aur isi qadar khajuren kone mein rakhi hui thin, aur mein ne ek mashkiza bhi dekhi. Abu Hafs Rahmatullah Alaih ne kaha keh woh mashkiza chamde ka bana hua tha, jis ke baal gir chuke the aur woh kacha tha. Meri aankhon se aansu jari ho gaye, aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya keh aye Umar ke bete! tumhen kis cheez ne rulaya? Mein ne arz ki keh aye Allah ke Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam! mein kyon na roun jab keh chatai ka nishan aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke pahlu mubarak par pad gaya hai aur yeh aap Sallallahu Alaihi Wasallam ka hujra hai, mein is mein woh cheez dekh raha hoon jo aap dekh rahe hain, halanke Qaisar aur Kisra phalon aur nahron ke darmiyan zindagi guzaar rahe hain aur aap Sallallahu Alaihi Wasallam Allah ke Rasul Sallallahu Alaihi Wasallam aur uske barguzida hain aur yeh aap ka hujra hai. Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya keh aye Khattab ke bete! kya tum is par razi nahin ho keh aakhirat humare liye ho aur duniya unke liye. Mein ne kaha keh haan. Mein aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke pass is hal mein dakhil hua tha keh abhi aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke chehre par ghusse ke asar the. Mein ne arz ki keh aye Allah ke Rasul Sallallahu Alaihi Wasallam! auraton ki taraf se aap Sallallahu Alaihi Wasallam ko jo bhi takleef pahunche agar aap Sallallahu Alaihi Wasallam unhen talaq de den to Allah Ta'ala, uske firishte, Hazrat Jibraeel Alaihissalam, Hazrat Mikael Alaihissalam, mein aur Abu Bakr Radi Allahu Anhu aap ke sath hain. Allah ki qasam! abhi mein ne apni baat khatm bhi na ki thi keh mein ne umeed ki keh Allah Ta'ala meri baat ki tasdeeq farmayega to yeh ayat kareema nazil hui: «'Asa Rabbihu In Tallaqakunna An Yubdilahu Azwajan Khairan Minkunna» (At-Talaq: 5) "Qareeb hai keh agar woh tumhen talaq de den to unka Rabb unhen tum se behtar biwiyan ata farmaye." Aur farmaya: «Wa In Yuti'nakumul Mukhtalifatu Feehi Falllahu Waliyyuhu» (At-Talaq: 4) "Aur agar yeh dono (biwiyan) tumhare khilaf makr karen to Allah unka karsaz hai." Yeh ayat is liye nazil hui keh Hazrat Ayesha Radi Allahu Anha aur Hazrat Hafsah Radi Allahu Anha baqi azwaj mutahirat ke khilaf Rasul Allah Sallallahu Alaihi Wasallam se makr karti thin. Mein ne kaha keh aye Allah ke Rasul Sallallahu Alaihi Wasallam! kya aap ne unhen talaq de di hai? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya keh nahin. Mein ne arz ki keh aye Allah ke Rasul Sallallahu Alaihi Wasallam! kya mein neeche jaon aur unhen bataun keh aap ne unhen talaq nahin di? Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya keh haan, agar tum chaho. Mein aap Sallallahu Alaihi Wasallam se baaten karta raha yahan tak keh aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke chehre se ghusse ke asar za'il ho gaye aur aap Sallallahu Alaihi Wasallam muskurae aur aap Sallallahu Alaihi Wasallam sab logon se zyada khoobsurat muskurahat wale the, phir Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam bahar tashreef le aaye aur mein bhi bahar aa gaya aur is lakdi par sahara le kar neeche utra, aap Sallallahu Alaihi Wasallam zameen par chalte huye neeche tashreef laaye aur apne hath se kisi cheez ko nahin pakda tha, mein ne arz ki keh aye Allah ke Rasul Sallallahu Alaihi Wasallam! aap Sallallahu Alaihi Wasallam untis din tak upar hujre mein rahe. Aap Sallallahu Alaihi Wasallam masjid ke darwaze par tashreef le gaye aur buland aawaz se elan farmaya keh Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne apni azwaj ko talaq nahin di hai. Aur yeh ayat kareema nazil hui: «Wa Iza Ja'ahum Amrun Minal Amni Awil Khauf Aza'u Bihi» (An-Nisa: 83) "Jab unke pass aman ya khauf ki koi baat aati hai to use mash'hur kar dete hain." Yahan tak keh Allah Ta'ala ne farmaya: «Illa Allatheena Uluul Amri Minhum» (An-Nisa: 83) "Siwaye un logon ke jinhon ne unke mamlat mein tadabbur se kaam liya ho." Aur mein ne hi aap Sallallahu Alaihi Wasallam se is mamle mein guftgu ki thi to Allah Ta'ala ne yeh ayat kareema nazil farmaee.